مسجد امیر حمزہؓ کشن باغ میں درس قرآن۔ مولانا مجیب خان نقشبندی کا خطاب
حیدرآباد۔ 15۔ دسمبر (راست)حضرت سیدنا ابراہیمؑ کعبہ کی تعمیر فرمانے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں اے رب کائنات تیرے حکم کے مطابق کعبہ کی تعمیر ہوچکی ہے۔ اب ہم کو کعبہ کے اطراف واکناف میں جو مقامات اور مناسک حج ہیں ان کی جانکاری اور نشاندہی فرما اور ہماری توبہ کو قبول فرما بے شک تو ہی بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم فرمانے والا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے اپنی دعا میں جو کلمات کہے تو اس میں اول مناسک حج کی نشاندہی کا سوال کیا اور دوم توبہ کی قبولیت کی گذارش کی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا حافظ و قاری محمد مجیب خان نقشبندی شیخ الجامعہ دارالعلوم طیبہ‘ بانی و صدر البشیر اسلامک فاؤنڈیشن نے مسجد سیدنا امیر حمزہؓ کشن باغ میں درس قرآن میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ توبہ‘ بہت بڑی دولت ہے۔ توبہ‘ بندے کی شان کی بہت بڑی ترقی کا نام تھا۔ توبہ آنکھ سے آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ رب کی بارگاہ میں دل جھکانے کا نام تھا اور ہر چہار طرف توبہ کا بازار گرم تھا لیکن آج ہمارے اس دور میں توبہ کا تصور ناپید ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا و آخرت کی ہر کامیابی کا نام توبہ ہے۔ مولانا مجیب خان نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیمؑ نے اللہ کی بارگاہ میں جو کلمہ عرض کیا کہ ’’بے شک تو ہی توبہ کو بہت زیادہ قبول فرمانے والا ہے‘‘ اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ پروردگار خوب توبہ قبول کرنے والا اس وقت ہوتا ہے جب کہ بندہ مومن خوب توبہ کرنے والا ہو کیونکہ اگر کوئی بندہ توبہ کرنے والا ہے ہی نہیں تو خدا کس کی توبہ کو قبول کرے گا۔ لہذا جب بندہ کی طرف سے توبہ
کی کثرت ہوتی ہے تو رب کی طرف سے توبہ کی قبولیت میں کثرت ہوتی ہے۔ چنانچہ ہر قدم پر‘ ہر منزل میں‘ ہر صبح اور ہر شام بندے کو توبہ کرنا چاہئے۔ مولانا نے حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کسی بندہ نے گناہ کیا اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا اے میرے رب مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے مجھے معاف کردے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے کہ میرا بندہ جان لیا ہے کہ میں اس کا ایسا رب ہو جو معاف بھی کرتا ہے اور مواخذہ بھی فرماتا ہے لہذا اے فرشتو تم گواہ رہو کہ میں نے میرے اس بندے کو معاف کردیا ہے پھر اللہ تعالیٰ جتنا چاہتا ہے وہ بندہ گناہ سے محفوظ رہتا ہے لیکن پھر اس سے گناہ کا ارتکاب ہوجاتا ہے اور دوبارہ وہ اللہ کی بارگاہ میں عرض کتا ہے کہ اے میرے رب مجھ سے گناہ ہوا ہے مجھے معاف فرما تو رب العالمین فرشتوں سے فرماتا ہے کہ میرا بندہ میرے رب ہونے کو جان لیا لہذا تم گواہ رہو میں نے اس کو بخش دیا ہے تو یہی سلسلہ بندہ کا جاری رہتا ہے کہ بار بار گناہ کرتا ہے پھر نادم و شرمندہ ہو کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر توبہ کرتا ہے اور بار بار توبہ کرنے اس کا دل اتنا زیادہ رقیق اور نرم ہوجاتا ہے کہ اب گناہ کا امکان ہی ختم ہوجاتا ہے اور رب العالمینؐ فرماتا ہے کہ اے میرے بندے اب تو جو چاہے کرلے میں معاف کرنے والا ہوں چنانچہ بندہ توبہ کے نور میں ڈھل کر ایسا منور ہوجاتا ہے کہ اللہ کا ولی بن جاتا ہے۔ مولانا شیخ عبدالرحمن امام و خطیب مسجد ہذا نے نعت سنائی۔ جناب غوث صدر انتظامی کمیٹی مسجد ہذا نے نگرانی کی۔ مولانا محمد اعجاز نقشبندی اور مولانا سید عبدالسلام کے علاوہ سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جلسہ کا اختتام سلام پر ہوا۔